میرم پبلیکیشنز
اردو ادب اور دانش کے خزانے پیش کرنے والا معتبر ادارہ


Top rated by 100+ clients
★★★★★
ہم کون ہیں؟
میرم پبلیکیشنز ایک معتبر اور مقبول اشاعتی ادارہ ہے جس کی بنیاد ڈاکٹر محمد اعظم رضا تبسم نے رکھی۔ ہمارا مقصد اردو ادب، اسلامی تاریخ، اخلاقی رہنمائی، اور علمی ذخائر کو جدید انداز میں قارئین تک پہنچانا ہے۔ ہم ایسے منفرد اور معیاری کتابوں کی اشاعت پر یقین رکھتے ہیں جو ذہنی اور روحانی ترقی میں معاون ثابت ہوں۔
میرم پبلیکیشنز کی خاص بات یہ ہے کہ ہم اردو زبان کے قارئین کو ان موضوعات پر مواد فراہم کرتے ہیں جو ان کے دل و دماغ کو متاثر کرتے ہیں۔ ہماری کتب میں تاریخی، دینی، تعلیمی، اور سماجی موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے، اور ہم ہر عمر اور طبقے کے قارئین کے لیے کچھ نہ کچھ پیش کرتے ہیں۔
ہمارا وعدہ ہے کہ ہم اردو ادب کے فروغ اور معیاری کتابوں کی اشاعت کے ذریعے علم کے چراغ روشن کرتے رہیں گے۔
ہمارے مقاصد
کتاب دوستی عام کرنا
اساتذہ کو نئی کتب سے آگاہی
طلبا کو کتاب دوست بنانا
سستی کتابوں کی فراہمی
فری ہوم ڈیلیوری
مارکیٹ میں غیر موجود کتابوں کی پی ڈی ایف مہیا کرنا
نایاب کتابیں مہیا کرنا
رائیٹرز کا تعارف کروانا
نئے رائیٹرز کو متعارف کروانا
ہر قابل قدر کام کی پذیرائی کرنا
ہر موضوع پر کتابیں متعارف کروانا
رائیٹر کو پبلی کیشن کی سہولیات بآسانی میسر ہوں
نو آموز لکھاریوں کو لکھنے کے پلیٹ فارم مہیا کرنا
نو آموز لکھاریوں کو اصلاح دینا
اسلام اور سائنس کے عنوانات نئی نسل کو متعارف کروانا
قرآن ترجمہ تفسیر مفت سیکھنے کی مفت سہولت دینا
لائبریریوں کے قیام میں مدد کرنا اور سستی کتابیں مہیا کرنا






جانیےمیرم پبلیکیشنز کے بارے میں
میرم پبلیکیشنز ڈاکٹر محمد اعظم رضا تبسم کی طرف سے قائم کردہ کتابوں، مضامین اور کورسز سمیت متنوع وسائل کے ذریعے اردو ادب کو تقویت دینے اور تعلیم میں معاونت کے لیے وقف ہے۔
Empowering Urdu Literature Beautifully
Miram Team
"
About Dr. Muhammad Azam Raza
ڈاکٹر محمد اعظم رضا تبسم ایک پاکستانی عالم دین مصنف و مؤلف و مترجم اور لیکچرر ہیں۔
پیدائش و آباو اجداد:
آپ 15 اپریل 1987 کو راولپنڈی میں پیدا ہوئے۔آپ کے آبا و اجداد کا تعلق بھارت کے شہرگرداس پورسے تھا جو تقسیم ہند کے بعد پاکستان کے شہر فیصل آباد (لائل پور)میں قیام پزیر ہوئے ۔آپ کے پردادا جان جو ہجرت کے وقت خاصے بوڑھے تھے، انھیں پاکستان کے سفر میں ٹرین میں ہی کھو دیا ۔ بعد ازاں دادا جان تلاش کے لیے بھارت گئے۔بہت تلاش کیا مگر وہ کہیں نہ ملے ۔ دادا جان چراغ دین پہلوان تھے اور کشتی میں ناموری رکھتے تھے۔ گرداس پور میں ان کی شہرت تھی مگر پاکستان آکر پہلوانی چھوڑ دی اور زراعت جو آبائی پیشہ تھا اس سے وابستہ ہو گئے ۔ علاوہ ازیں گلہ بانی کا شوق رکھتے تھے خاص کر ہر سال قربانی کا جانور نہایت شوق سے پالتے۔پورا سال اس کی دیکھ بھال کرتے، سادہ تھے مگر عقائد ، نظریات اور افکار میں پختہ تھے۔دادی جان انتہائی سادہ خاتون اور نیک سیرت شخصیت کی حامل تھیں ۔ مستجاب الدعوات تھیں۔دودھ سے مکھن نکالتے ہوئے ، گھر کے کام کرتے ہوئے ، دادا جان کے لیے کھیتوں میں کھانا لے جاتے ہوئے ان کی زبان اللہ اور اس کے رسول کے ذکر سے تر رہتی ۔ اکثر مدینہ طیبہ کی یاد میں کوئی نعت میں گنگناتی رہتی اور یہ نعت گویا ان کی بخشش کا سرمایہ تھا ۔ نماز اور دعائیں بے شمار یاد تھیں باقاعدگی سے مصلے پر گھنٹوں بیٹھی پڑھتی ۔ گھر کے کاموں سے فراغت کے بعد عبادت سے علاوہ کوئی مصروفیت نہیں ہوتی تھی ۔ رات بھر مصلے پر گزارتیں اور اکثر مصلے پر بھی آرام فرماتیں ۔ ڈاکٹر صاحب کے والد سے ان کا پیار بہت زیادہ تھا۔انھیں پیار سے بانی کہتیں اور بیٹے کی محبت کے آرمی کے جس اسٹیشن پر بھی سروس کی اپنی والدہ کو وہاں اپنے ساتھ رکھا اور ان کی خوب خدمت کی ۔ آخر وقت میں علیل رہیں مگر پھر بھی عبادات کا سلسلہ جاری رکھا یہی نہیں اس سلسلے میں مزید اضافہ کر دیا ۔ بستر پر لیٹی ذکر ہی کرتی رہتیں ۔ قرآن پاک دیکھ کر نہیں آتا تھا زبانی بہت کچھ یاد کر رکھا تھا۔البتہ دیکھ کرپڑھنے کا طریقہ ایسا تھا کہ ان کی اس ادا سے عشق ہو جائے ۔ قرآن پاک کھولتی اور ہر ہر سطر پر انگلی رکھ کر بسم اللہ مکمل پڑھتی اور ایسے کر کے بار ہا قرآن پاک ختم کیا ۔ سارے کنبے کی دیکھ بھال گاؤں کے مفلوک الحال لوگوں کی خیر خواہی اور مدد ان کا شوق تھا۔اپنے کھیتوں میں اگنے والا دھنیا ، مرچیں ، لہسن گاؤں کے سارے گھروں میں تقسیم کرتیں اور اپنی بھینسوں کا دودھ خود دوہا کرتیں اور اردگرد گھروں میں دودھ تقسیم بھی کیا کرتیں ۔ ہر جمعرات کو دعا کا اہتمام کرتیں ۔ اپنے گذرے ہوئے پیاروں کو ایصال ثواب کرتیں کوئی نا کوئی میٹھی چیز پکا کر سارے بچوں کو بلا لیتی اور انھیں بیٹھا کر کھلاتیں۔گاؤں کے بچوں کو یہ گھر زبانی یاد تھا ۔ اکثر کہتیں کہ اپنے گذرے ہوئے پیاروں کے لیے دعا کرنی چاہیے ہماری اولاد بھی ہمارے لیے دعا کرے گی اس طرح ہمیں اللہ کی بارگاہ سے انعام ملتا رہے گا ۔ تربیتی اصول بنا رکھے تھے اپنے ہی نہیں دوسروں کے بچوں کو بھی بہت پیار سے سمجھاتی۔اکثر لوگ اپنے نافرمان بچوں کی شکایت کرتے تو کہتیں اسے میرے پاس بھیجنا میں سمجھا دوں گی ۔ خود تو صوم و صلوۃ کی پابند تھی ہی اپنے بچوں کو بھی نماز کی پابندی کروانے کے لیے بہت پیار سے سمجھاتیں اور ان کا یہ پیار سے سمجھانے کا انداز گاؤں بھر میں مشہور تھا ۔ گاؤں میں آرائیں ذات کا یہ خاندان اپنے عمدہ اخلاق ملنساری ، خیر خواہی اور ایثار کی وجہ سے خاصی شہرت کا حامل تھا ۔ آپ کے والد گرامی جناب فضل ربانی کا تعلق پاک آرمی سے ہے آپ کے والد محترم انتہائی شفیق اور ملنسار شخصیت کے مالک ہیں آپ کی تربیت کا عملی نمونہ ڈاکٹر محمد اعظم رضا ہیں۔والد گرامی نے آپ کو جہاں بھی اپنے ساتھ رکھا فوجی مشقوں فوجی کھیلوں اور فوجی تربیت کا حصہ بناتے رہے ۔ آپ کے والد گرامی فٹ بال ،والی بال اور خاص کربیڈ منٹن کے بہت اچھے کھلاڑی تھے ۔ ڈاکٹر محمد اعظم رضا بھی انھیں کھیلوں میں ماہر رہے ۔ اب بھی اپنے کالج کی بیڈ منٹن ٹیم کو کوچنگ دیتے ہیں ۔ دلچسپ بات یہ کہ آپ کے والد گرامی بھی لکھنے کا شوق رکھتے ہیں ۔ دو تین کتابچے جو اصلاحی موضوعات پر مشتمل ہیں لکھے ہیں جن کی اشاعت مختلف تعداد میں ہو کر کئی بار مفت تقسیم ہو چکے ہیں ۔ معاشرتی اصلاح کی یہی فکر ڈاکٹر محمد اعظم رضا تبسم میں دیکھی جا سکتی ہے ۔ آپ کے والد گرامی کا تحصیل علم کا شوق تو دیکھیے کہ پاک آرمی سے ریٹائرڈ ہو کر65 سال کی عمر میں بھی درس نظامی میں داخلہ لیا ہے اور درجہ اول نمایاں پوزیشن سے پاس بھی کر لیا ۔ س وقت سال دوم کے طالب علم ہیں ۔ اکثر لوگ جب ان سے کہتے ہیں کہ صوبیدار صاحب یہ تو ایک مشکل کام ہے تو آپ فرماتے ہیں میں اپنی آخری سانس تک اسے جاری رکھوں گاکیونکہ طالب علمی کے دور میں اگر موت آجائے تو وہ شہادت میں شمار ہو گی ۔ آپ کی والدہ ہاوس وائف ہیں ان کا تعلق بھی فیصل آباد کے زمیندار گھرانے سے ہے ۔ والدہ کی تعلیم کے بارے جب بھی سوال کیا تو کہا مائیں ان پڑھ نہیں ہوتیں ۔ بس یہی جواب ان کا کافی تھا ۔ آپ کی والدہ کی لکھائی اردو نستعلیق کی ہے جو ڈاکٹر صاحب کو بچپن میں والدہ نے ہی سکھائی ۔ والدہ کی عبادت میں وہ تما م خوبیاں نمایاں نظر آتیں ہیں جو آپ کی دادی میں پائی جاتیں تھیں ۔ والدہ کی تربیت کا ہی عمدہ ثبوت ہے کہ پانچ بہنیں اور ایک بھائی ہے تمام کے تما م ٹیچر ہیں سب کی عزت ٹیچنگ میں ۔ آپ کی والدہ کا کہنا ہے کہ ٹیچنگ جاب نہیں بلکہ عبادت ہے ۔ اس کا حق ادا کیا کریں ۔ امتحانات کے دنوں میں سب بہن بھائی اپنی والدہ کے پاس دعا کرواتے ہیں کہ امی میرے طلبہ کے لیے دعا کریں اور والدہ سب کو تسلی دیتی ہے ۔ اپنے حصے کا کام محنت سے کرو لوگوں کے بچوں کی اچھی تربیت کرو یہی آپ کی عبادت ہے ۔ ان کے یہ الفاظ سب کو اچھا ٹیچر بنانے میں مدد گار ہیں ۔ آپ کہہ سکتے ہیں یہ ایسا گھرانہ ہے جس نے تیچنگ کا شعبہ بائے چانس نہیں بائے چوائس اختیار کیا ہے ۔ اس کی بڑی وجہ ڈاکٹر صاحب کی والدہ ہی ہیں ۔ اللہ آپ کے والدین کو سلامت رکھے ۔


Our Team
Meet our dedicated team of professionals and their expertise.


Dr. Muhammad
ڈاکٹر محمد اعظم رضا تبسم ایک پاکستانی عالم دین مصنف و مؤلف و مترجم اور لیکچرر ہیں۔


Bilal Raza
Expert in Artificial Intellegence,digital marketing, E-commerece, Social media managment, content generation
Team Skills
Combining talents for innovative solutions and impactful projects.
Our Vision
Empowering individuals through knowledge and technology-driven solutions.
→
→
→
→
Contact Us
Reach out to us for any questions about our books, courses, or organization. We're here to help!